نئی دہلی، 8؍فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )یوپی کی سیاست گرمائی ہوئی ہے،ترقی کے نام پرووٹ مانگنے کادعویٰ کرنے والی بی جے پی کواب سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ وہ کس مدعے پرالیکشن لڑے ۔الیکشن کمیشن نے مذہب کے نام پرووٹ کی سیاست پرسخت تنبیہ کی تھی لیکن اب ایسالگتاہے کہ اس نے بھی ہتھیارڈال دیئے ہیں اورتماشائی بناہواہے ۔بی جے پی مسلسل اشتعال انگیزبیانات دے رہی ہے۔مگرکمیشن تماشادیکھ رہاہے ۔یہاں تک کہ خو دبی جے پی نے اپنے انتخابی منشورمیں بھی رام مندرکاراگ الاپالیکن اس پربھی کمیشن کی نیندنہیں کھلی۔اس درمیان بی جے پی نے ’لو جہاد‘ کو بھی انتخابی ایشو میں شامل کر لیا ہے۔گورکھپور سے بی جے پی کے ایم پی یوگی آدتیہ ناتھ طوفانی تشہیر کر رہے ہیں،اس کے ساتھ ہی انہوں نے یوپی کو کشمیربنا دینے کا الزام تک لگا دیا ہے۔یوگی نے کہا ہے کہ’ لو جہاد‘ آج بھی بی جے پی کے لیے مسئلہ ہے۔بی جے پی لیڈر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ لو جہاد آج بھی بی جے پی کے لیے مسئلہ ہے، چھیڑخانی کے واقعات بھی مسئلہ ہیں اور بی جے پی کے لیے یہ مسئلہ بنا رہے گا ۔انہوں نے سماج وادی پارٹی کی حکومت پر دہشت گردوں کو بچانے کی وکالت کرنے کا الزام بھی لگایا۔اتر پردیش میں بی جے پی کے اہم چہروں میں شمار کئے جانے والے لیڈر اور پارٹی ممبر پارلیمنٹ اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پہلی بار لکھنؤ کے پارٹی آفس میں پریس کانفرنس کرنے آئے۔اس موقع پر انہوں نے ایودھیا میں رام مندر مسئلہ، کیرانہ سے مبینہ نقل مکانی ، غیر قانونی سلاٹرہاؤس ، ڈیموگرافک تبدیلی اور اینٹی رومیو اسکوائڈ جیسے مسائل پر زور دیا۔انہوں نے ان مسائل کو پولرائزیشن کے بجائے عام لوگوں کا مسئلہ بتایا ۔یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاکہ وہ روزانہ یوپی کے وزیراعلیٰ سے ایک سوال کریں گے، انہوں نے کہاکہ وزیر اعلی نے خاندان کی لڑائی کو لے کر ایک سیاسی ڈرامہ کیا۔انہوں نے سماج وادی پارٹی کی پی آر ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیتنے والے نہیں ہیں،اگر ڈراما نہ ہوتا تو اکھلیش کے لیے یہ اور بھی مشکل ہوتا۔یوگی کہتے ہیں کہ ایودھیا میں جو پہلے ہوا اس میں رام بھکتوں کا اہم کردار ہے، ساتھ ہی جو آگے ہوگا ، اس میں را م بھکتوں کا اہم کردار ہو گا۔یوگی نے آگے کہا کہ مغربی یوپی میں انہوں نے کوئی پولرائزیشن نہیں کیا۔انہوں نے بس علاقے کے لیے اہم مسئلہ اٹھایا ، انہوں نے دعوی کیا کہ یوپی کی بڑی آبادی تین طلاق سے متاثر ہے اور عورت کو بااختیار بنانے کے لیے یہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ مغربی یوپی میں آبادی کا عدم توازن ایک حقیقت ہے،اگر یہاں قانون وانتظام کی صورت حال ٹھیک نہ ہوئی ،تو کشمیر بننے میں وقت نہیں لگے گا،حالانکہ آخر میں وہ خود کے وزیر اعلی بننے کے سوال کو ٹال گئے۔